Orhan

Add To collaction

دیدارِ عشقم

دیدارِ عشقم از اریج شاہ قسط نمبر2

سب کچھ تہہ پا چکا تھا اس جمعے آرزو کا نکاح تھا ۔ امی یہ تو نکاح کے بعد بھی رخصت نہیں ہوگی ابا نے کہا ہے کہ جب تک اس کی پڑھائی مکمل نہ ہوجائے تب تک یہ یہیں پر ہمارے سینوں پر مونگ دالے گئی ۔ تامیہ نے رضیہ کے قریب بیٹھتے ہوئے کہا ۔ ارے میری بچی تو فکر مت کر ایک بار نکاح ہونے پھر تو دیکھ میں کیسے اسے یہاں سے رفوچکر کرتی ہوں ۔ چالیس سال کا ہوگیا ہے بشیر اب تک شادی نہیں ہوئی ہر دوسری عورت کو دیکھ کر آہیں بھرتا ہے ۔ اس دن میں نے باتوں ہی باتوں میں ذکر چیھڑ دیا کہ تمہارا نکاح تو آرزو کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے پھر تو پیچھے ہی پڑ گیا ۔ ہائے بے چاری آرزو کتنی خوبصورت ہے اور کس کے پلے پڑ رہی ہے تامیہ نے ہنستے ہوئے کہا اس کی ماں بھی ایسی ہی تھی ۔ ۔ اسی لئے تو جہانزیب کا اس پردل آگیا ۔اور کالج سے ایک دن اچانک نکاح کرکے لے آیا ۔ پھر کیا تھا خاندان میں کسی نے قبول ہی نہیں کیا اس کو گھر سے نکال دیا اور پھر ایک دن خبر ملی کہ جہانزیب اور اس کی بیوی ثمینہ کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے ۔ یہ منہوس بچ گئی اور وہ دونوں مر گئے ۔اور تمہارے ابا اس پر ترس کھا کر یہاں لے آئے ۔اور اس دن سے یہ میرے سر پہ ناچ رہی ہے رضیہ نے بتایا ۔ بس امی اب تو جان چھوٹ رہی ہے نہ اس سے ۔ اور لگے ہاتھ ماموں کا بھی کام ہو گیا ۔بیوی بھی مل گئی اور مفت کی نوکرانی بھی ۔بڑی آئی اپنے آپ کو مجھ سے زیادہ خوبصورت سمجھتی ہے ۔ دو ٹکے کی لڑکی میرے باپ کے پیسے پر پلنے والی ۔ تامیہ زبان سے زہر اگلتی اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔ جبکہ کچن میں تائی امی کے لئے چائے بناتی آرزو اپنے ماں باپ کے ذکر پر تڑپ اٹھی تھی ۔ 💕 ایسے کیسے اس جمعے نکاح رکھ لیا ارے ہم بھی اس کے کچھ لگتے ہیں ہمیں بتائے بغیر کیسے اس کی شادی کر رہے ہیں آپ ۔۔زبیدہ نے فکر مندی سے کہا ارے بس بس سال سال تو اپنی بھتیجی کی خبر نہیں لیتی ہو تم اور اب جب ہم اچھے طریقے سے اس کا نکاح کر رہے ہیں تو تمہیں رشتہ داریاں یاد آنے لگی ہیں ۔رضیہ نے غصے سے کہا نہیں بھابھی ایسی بات نہیں ہے میں تو بس یہ کہہ رہی ہوں کہ وہ بھی بہت چھوٹی ہے 18 سال کی بھی نہیں ہے اس طرح سے اچانک نکاح ۔۔۔ صرف نکاح کر رہے ہیں ابھی رخصتی نہیں ہوگی رخصتی پڑھائی کے بعد ہی کریں گے بس تم اس جمعہ کو نکاح پر آجانا یہی بتانے کے لیے فون کیا تھا بس اتنا کہہ کے رضیہ نے فون رکھ دیا ۔ پرسوں جمعہ تھا ۔زبیدہ تو یہ سوچ کر پریشان ہونے لگی کہ ابھی کل تک تو اس کی بھتیجی بچی تھی اور آج اچانک اس کا نکاح ہو رہا ہے ۔ اللہ میری بچی کے نصیب اچھے کرے ۔ جب آرزو کے والدین کا انتقال ہوا زبیدہ کےمالی حالات ایسے نہ تھے کہ وہ کسی اور بچے کا بوجھ اٹھا سکتے ۔ اور پھر عثمان بھائی نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھ دیا تھا ۔ یہ بھی سچ تھا کہ جتنے اچھے طریقے سے اپنے تایا کے گھر پر رہتی اتنے اچھے سے پھوپھو کے گھر پے نہیں رہ سکتی تھی ۔ لیکن پھر جب انہیں پتہ چلا کہ عثمان کو لقوہ ہونے کے بعد اس کی حیثیت ایک نوکرانی سے زیادہ نہیں تو وہ اپنی بھتیجی کو لینے جا پہنچی ۔ جس پر رضیہ نے انہیں ذلیل کرکے نکال دیا ۔ کہ پہلے ہم کھلاتے پلاتے رہے ہیں اب کسی کام کاج کے لائق ہوئی ہے تو تم اسے لے کے جا رہی ہو ۔ زبیدہ کو یہ سوچ کر افسوس ہوا کہ رضیہ کو 8سال کی آرزو کام کاج کے لائق لگی تھی لیکن وہ کچھ نہیں بول سکتی تھی 💕 عمر یار میں کچھ نہیں خرید رہا ۔اور نہ ہی میں ریان کی شادی پر جانے میں انٹرسٹڈ ہوں۔ اس لئے مجھے اپنے ساتھ گھسیٹنے کی ضرورت نہیں ہے تو اکیلے جا اور جو کچھ لینا ہے خرید کے لے آ۔ عون یار کیا ہوگیا ہے تجھے ریان نے کتنے خلوص سے ہمیں شادی پر بلایا ہے اور ہم نہیں جائیں گے تو اسے کتنا برا لگے گا ۔عمر نے سمجھانے کی کوشش کی ۔ بس بات ختم اور ویسے بھی آج کوئی خاص کام بھی نہیں ہے ۔دو چار دن میں شادی ہے ۔تو یہ کام نپٹاکر مجھے باہر مل کیوں کہ ریان نے شادی پر فیملی کے ساتھ بلایا ہے ۔ اور مصباح کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس کی چیزیں بھی لینے میں نےہی جانا ہے ۔عمر نے کہا مطلب تو لیڈیز شوپنگ کرے گا اور میں تیرے ساتھ رہوں گا ۔عون نے اسے گھورا ۔ یار تو بھی کرلینا میری ہونے والی بھابھی کے لیے عمر نے آنکھ دبائی۔ جس پر عون مسکرایا ۔ایک عمر ہی تھا جس کی کسی بات کا برا نہیں مانتا تھا ۔اس کا بچپن کا دوست اس کے ہر راز کا ساتھی ۔ 💕 ہاں ہاں پیسے پیر پر اُگتے ہیں نہ کہ تمہیں اٹھا کر دے دیں۔ دن بادن اس کے خرچے بڑھتے ہی جارہے ہیں کبھی داخلے کے پیسے کبھی داخلے کے فارم کے پیسے کبھی یہ فوٹو کے پیسے ۔تائی امی نے بڑی مشکل سے اپنے دوپٹے کے ساتھ باندھے دو سو روپے نکال کر اس کی طرف پھینکے ۔ اور امی کو اسے پیسے دیتے دیکھ کرتامیہ جلدی سے باہر آئی تھی ۔ تامیہ آپی پلیز میرے ساتھ چلیں مجھے پاسپورٹ سائز پکچر بنوا کر داخلے کے فارم پر لگانی ہے ۔ اس سوموار کو آخری ڈیٹ ہے اس کے بعد میرا داخلہ نہیں جائے گا آرزو نے بے بسی سے کہا ۔ ہاں امی جمعہ کو اس کا نکاح ہے مجھے بھی کوئی نیا سوٹ دلوا دیں ۔ میں پرانے کپڑے تھوڑی نہ پہنوں گی اپنے ماموں کی شادی میں ۔تامیہ نے لاڈ سے اس کے گلے میں باہیں ڈالی ۔ ہاں ٹھیک کہتی ہے میں تجھے دیتی ہوں پیسے تو اپنے لئے دو سوٹ لے لینا اور اس کے لیے بھی نکاح کا ایک نیا سوٹ لے آنا آخر اپنے بھائی کی ہونے والی بیوی کا سوچ کرتائی امی کو اس کا تھوڑا خیال آ ہی گیا ۔ ارے امی اس کے لیے سوٹ کی کیا ضرورت ہے وہ جو میں نے ائمہ کی شادی پر پہنا تھا بالکل نیا ہے وہ پہن لے گی ۔آپ کو اندازہ بھی ہے برائیڈل ڈریس کتنے مہنگے ہیں ۔ چل تو میرے ساتھ امی کے ہاتھ سے پیسے لیتے اسے بنا کچھ کہنے کا موقع دیے وہ اس کا ہاتھ تھام کر باہر کی طرف چلنے لگی۔ روکیں آپی نقاب تو کرنے دیں۔ آرزو جلدی سے بولی ۔ اف کیا تمہیں گھٹن نہیں ہوتی اس میں ۔تامیہ نے پیچھے سے ناگواری سے کہا ۔جبکہ یہ وہ واحد معاملہ تھا جس میں آرزو کسی کی پروا نہیں کرتی تھی وہ اس کی بات سنے بغیر بھاگ کر اندر گئی اور اپنا عبایااٹھا کر پہننا اور جلدی سے نقاب کر لگی ۔ لیکن افسوس فوٹوشاپ کی دکان پر جاتے ہی یہ نقاب اتر جانا تھا ۔کیونکہ اس کی تصویر کے بغیر اس کا داخلہ جا نہیں سکتا تھا ۔ اور تایا ابو کی خواہش تھی کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرے۔ 💕 تامیہ اسے فوٹو میکر کی دکان پر چھوڑ کر خود شاپنگ مال چلی گئی ۔ اور کہہ دیا جب اس کی تصویر بن جائے وہ مارکیٹ کے نیچے کھڑی ہوکر اس کا انتظار کرے ۔ تقریبا پندرہ منٹ میں ہی وہ تصویر بنواکر مارکیٹ کے نیچے کھڑے ہو کر اس کا انتظار کرنے لگی۔ اسے یہاں کھڑے ایک گھنٹے سے اوپر ہو چکا تھا لیکن تامیہ نہ جانے کہاں تھی ۔ کافی دیر انتظار کرنے کے بعد اس نے سوچا کیوں نہ تامیہ کے پاس ہی چلی جائے کیونکہ یہاں قریب کھڑے کچھ لڑکے بار بار اسے گھور کر دیکھ رہے تھے ۔جس کی وجہ سے اسے الجھن ہو رہی تھی ۔ کچھ سوچتے ہوئے وہ مارکیٹ کے اندر جانے لگی۔ کہ اچانک سامنے سے آتے ایک آدمی سے بری طرح سے ٹکرائی ۔ وہ اس سے معافی مانگنے لگی جبکہ وہ آدمی زمین پر بیٹھا اپنی چیزیں سمیٹنے لگا اس کے ساتھ ایک اور آدمی بھی کھڑا تھا ۔ ایم ریلی سوری میری غلطی کی وجہ سے ہوا ہے یہ ۔عون نے اپنے بالکل قریب سے آواز سنی ۔اسے ایسا لگا جیسے کوئی اپنا اسے پکا رہا ہو عون کے دل نے اسے دیکھنے کی خواہش کی تو اس نے نظریں اٹھا کر اس کی طرف دیکھا لیکن نقاب میں ہونے کی وجہ سے اس کا چہرہ نہیں دیکھ پایا ۔لیکن آنکھیں کمال تھی ۔عون کا اس کے آنکھوں سے نظریں ہٹانے کا دل نہ کیا عون نے زمین پر گرا ایک لفافہ اٹھایا لیکن اگلے ہی لمحے وہ لڑکی کسی کو پکارتی مارکیٹ سے باہر نکل گئی ۔ سنیں اپ کا سامان گر گیا ہے ۔عون نے اسے پکارنے کی کوشش کی ۔لیکن وہ تیزی سے مارکیٹ سے باہر نکل گئی ۔ عون باہر تک اس کے پیچھے آیا لیکن وہ لڑکی کہیں غائب ہو چکی تھی عون نے لفافہ کھولا ۔اور اس دیکھنے لگا ۔اس لفافے میں چار پاسپورٹ سائز تصویریں اور 30 روپے تھے ۔ اس نے ایک تصویر اٹھا کر دیکھی اور پھر دیکھتا ہی رہ گیا ۔ ایسا نہیں تھا کہ اس نے پہلے کبھی حسن نہیں دیکھا تھا لیکن اس قدر معصومیت ۔اسے سو پرسنٹ یقین تھا کہ یہ تصویر اسی لڑکی کی ہے ۔ اس کا لب و لہجہ اس کا بات کرنے کا انداز اس کی تصویریں ۔ان کا دل دھڑکا گئی۔ عون نے بے اختیار ہاتھ اپنے دھڑکتے دل پر رکھا ۔ وہ لڑکی چلی گئی کیا عمر نے اس کے پاس آ کر پوچھا ۔ ہاں لیکن زیادہ دور نہیں جا پائے گی ۔عون نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ کیوں تم جانتے ہو اسے عمر نے پوچھا ۔ نہیں لیکن جاننا پڑے گا آخر ساری زندگی گزارنی ہےعون ابھی تک اس ملاقات کے زہر اثر تھا ۔ عون میرے بھائی تو ٹھیک ہے نا عمر نے پوچھا ۔ یہ لڑکی آگئی زندگی میں تو بلکل ٹھیک ہو جاؤں گا ۔عون نے جواب دیا نام بھی جانتا ہے اس کا ۔جو پہلی نظر میں مجنوں بن گیا ہے ۔عمر نے کہا مس عثمان عون نے لفافہ کے پیچھے سے نام پڑھا۔ پھر مسکرایا ۔ میں اس مس عثمان کو مسز عون بنانے میں کم سے کم وقت لگاؤں گا ۔مجھے اس لڑکی کا ایڈریس چاہیے ۔عون نے سیریس اندازمیں کہا ۔ عون تو نے اسے ٹھیک سے دیکھا بھی نہیں ہے صرف ایک تصویر کی بنا پر تو کیسے کہہ سکتا ہے کہ تو اسے شادی کریگا یہ صرف ایک تصویر ہے تصویروں سے محبت نہیں ہوتی ۔عمر ابھی بول ہی رہا تھا کہ عون نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے دل پر رکھا ۔ آج تک یہ دل کسی کے لئے اتنے زور سے نہیں دھڑکا ۔یقین کر اسے میرے لیے بنایا گیا ہے ۔ورنہ مجھے یہ اشارہ نہیں ملتاعون نے تصویرکی طرف دیکھا ۔ عمر نے تصویر دیکھنے کی کوشش کی لیکن ان نے اپنے مٹھی میں رکھ لی۔ حد میں رہ بھابھی ہے تیری ۔عون نے گھور کر اسے دیکھا ۔ ابے تصویر نہیں دکھائے گا تو ڈھونڈیں گے کیسے اسے عمر نے گھورا۔ رہنے دے میں خود ڈھونڈ لوں گا ۔عون مسکراتے ہوئے ساتھ لے کر آگے بڑھ گیا ۔ جبکہ عمر کو یہ پہلی نظر والے پیار کا conceptکچھ سمجھ نہ آیا تھا ☆☆☆ ویسے ایک بات تو بتا اب کہاں سے ڈھونڈے گا اس لڑکی کو ۔ایک بار تصویر ہی دکھا دے شاید میں اسے جانتا ہوں عمر نے اس کے ساتھ چلتے ہوئے کہا جبکہ وہ واپس اسی جویلری شاپ میں جارہا تھا جہاں سے وہ ابھی آئے تھے ۔ ابے تیرے ساتھ مسئلہ کیا ہے ہاں میں نے کہا نہ میں ڈھونڈ لوں گا اور تجھے تو میں فوٹو ہرگز نہیں دکھاؤں گا ۔میں نہیں چاہتا کہ میری ہونے والی بیوی کو کسی کے کالی نظر لگے ۔ اس نے عمر کی آنکھوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔جس کی آنکھوں کا رنگ گہرا سایا تھا استغفراللہ میری نظر اور کالی ۔او بھائی رنگ اور نیت میں فرق ہوتا ہے وہ میری بھابھی جیسی ہے عمر نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا ۔ اوئے وہ تیری بھابھی جیسی نہیں ہے وہ تیری بھابھی ہی ہے اور یہ بات آئندہ یاد رکھنا ۔ لیکن ہم واپس کیوں جارہے ہیں یہ تو بتا ۔اسے واپس شاپ کی طرف جاتا دیکھ کر وہ پوچھنے لگا فوٹو تو اس نے ویسے بھی نہیں دکھانی تھی تو اس موضوع سے ہٹنا ہی بہتر سمجھا ۔ یار پہلی بار دیکھی ہے تیری بھابھی اس کے لیے کوئی گفٹ لونگا ۔عون نے کہا ۔ جبکہ عمر منہ کھولے کھڑا تھا آخر ایک ہی دن میں اس آدمی کو ہو کیا گیا ہے کل تک تو یہ شادی کے نام سے بھاگ رہا تھا اور اب تیری بھابھی تیری بھابھی کیے جا رہا ہے ۔ اس نے اس شاپ سے ایک خوبصورت سا بریسلیٹ لیا ۔ کیسا ہے اس نے عمر کو دیکھاتے ہوئے پوچھا ۔ بہت خوبصورت ہے اللہ مس عثمان کو نصیب کرے عمر نے مسکرا کر کہا ۔ مس عثمان نہیں مسز عون بول ۔میں برداشت نہیں کر سکتا اس کے نام کے ساتھ کسی اور کا نام ۔عون نے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا عثمان ضرور اس کا باپ ہو گا ۔ عمر نے جتلا کر کہا کیونکہ لفافے پر مس عثمان لکھا تھا مسز عثمان نہیں۔ جو بھی ہو لیکن اب وہ مسز عون بن کر رہے گی ۔عون نے مسکرا کر کہا تو عمر بھی مسکرا دیا ۔ 💕 ایک تم ہی ہو جو دنیا میں پردہ کرتی ہومیں کہتی ہوں یہ اتنا بڑا برقہ ساتھ اٹھا کر چلنے کی ضرورت کیا ہے ۔ تامیہ اسے اپنے ساتھ چلاتے ہوئے شرمندہ ہو رہی تھی ۔ کیوں کہ ایک بہت ہی خوبصورت لڑکا اس کے پیچھے آ رہا تھا ۔ جس سے نمبر لینے کے مرحلے وہ ادا کر چکی تھی ۔ آرزو سے نظریں چھپا کے اسنے مارکیٹ سے نکلنے کی کوشش کی تھی کیونکہ وہ لڑکا اس کے پیچھے آرہا تھا جبکہ آرزو بھاگتے ہوئے اس کے ساتھ آ پہنچی ۔ اور آرزو کو مکمل طور پر نقاب میں دیکھتے ہی وہ لڑکا پیچھے ہوگیا۔ شاید لڑکے میں تھوڑی شرم باقی تھی اور اب تامیہ کو اس پر غصہ آ رہا تھا ۔ بتاؤ کیا تم بہت خوبصورت ہو بہت پاکیزہ اور دنیا کے سب لڑکے عیاش ہیں جو تمہیں دیکھیں گے تامیہ اب بھی اس پر اپنا غصہ نکال رہی تھی ۔ آپی بات پاکیزگی اور خوبصورتی کی نہیں ہے بات حکم کی ہے اور جب یہ حکم نازل ہوا تھا تب دنیا کی سب سے خوبصورت عورت نے دنیا کے سب سے پاکیزہ مرد سے پردہ کر لیا تھا ۔تو ہماری کیا اوقات ۔آرزو نے ایک ناکام اسے سمجھانے کی کوشش کی میرے سامنے یہ لیکچر مت دیا کرو آرزوخامو شی سے چلنا ہے تو چلو وہ اسے ڈانٹتے ہوئے آگے بڑھ گئی 💕 ایسے کیسے گم ہوگئی پیسے تو بیٹا درخت پہ اگتے ہیں جو ہر چیز تم گم کرکے آ جاتی ہو اب دماغ مت چاٹو جاؤ یہاں سے پرسوں تمہارا نکاح ہے تیاری کرو اس کے اگلے دن چلی جانا فوٹو بنوانے اور سوموار کو داخلہ بھیج دینا ۔تائی نے احسان کرتے ہوئے اس کی بات کا جواب دیا 💕 اس نے گھر میں قدم رکھا تو تائی امی اس کا انتظار کر رہی تھی وہ انہیں اگنورکرتا اپنے کمرے کی طرف جانے لگا جبکہ وہ اسے دیکھتے ہی اس کے پیچھے آئی ۔ بیٹا آج میں نے تصویریں منگائی تھی ان میں سے کسی لڑکی کو پسند کر لو تائی امی ابھی بول ہی رہی تھی کہ عون نے تصویر لے کر ٹیبل پر پھینک دی۔ بیٹا یہ تصویریں تائی امی نے کچھ بولنے کی کوشش کی ضرورت نہیں ہے ان کی میں لڑکی پسند کر چکا ہوں کچھ دن میں اس کا سارا بائیوڈیٹا نکال کر آپ کو اس کے گھر بھیج دوں گا ۔عون پرسکون انداز میں کہا تم نے لڑکی پسند کرلی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے میں ابھی تمہاری ماں کو بتا کے آتی ہوں ۔۔۔ عون جو مسکرا کر ان کے چہرے کے ایکسپریشن دیکھ رہا تھا اپنی ماں کا ذکر سنتے ہی بدمزا ہوا ۔ اب آپ جائیں مجھے آرام کرنا ہے اس نے بد تمیزی سے کہا جبکہ اس کا بدلتا مزاج دے کر آنیسہ فوراً کمرے سے باہر نکل گئی ۔ 💕 نیند جیسی آنکھوں سے روٹھ چکی تھی اس کا خیال آتے دل پھر سے دھک دھک کرنے لگا اس نے بے اختیار اپنے سینے پر ہاتھ رکھا ۔ آج پہلی بار پتہ چلا ہے کہ پہلی نظر میں محبت ہو جاتی ہے ۔ اس نے مسکراتے ہوئے اس کی تصویر نکالی۔ اور اس کے چہرے کے ایک ایک نقوش کو اپنی نظروں حصار میں لینے لگا ۔ وہ اتنی حسین نہ تھی لیکن نہ جانے کیوں اسے بہت حسین لگ رہی تھی ۔ چھوٹی چھوٹی آنکھیں چھوٹی سی ناک چھوٹے چھوٹے سرخ ہونٹ ۔اس کی عمر کم تھی ۔ شاید ہی وہ 18 سال کی تھی مگر کوئی بات نہیں شادی کے بعد لڑکیاں بڑی ہو ہی جاتی ہیں وہ مسکرایا ۔ اور مجھے کونسا شادی کی بہت جلدی ہے بس نکاح ہوجائے شادی دو تین سال بعد کر لیں گے ۔بس اپنا حق جتانا ہے اس پر ۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے ایک بار پھر سے اس کے نقوش دیکھنے لگا اسے خاندان کا سب سے خوبصورت نوجوان کہا جاتا تھا ۔اور اس بات کا اسے غرور بھی تھا اکثر اس کی ماں اس کی نظر اتارتی اور وہ اپنی ماں کو کتنی بار جتا چکا تھا ۔ آپ کی مہربانیوں سے تو یہ حسین چہرہ دنیا میں ہی نہ آتا اپنی ماں کو طنہ مارنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ 💕 آج جمعہ تھا سارے بچے گھر سے غائب تھے سوائے عون کے وہ نائٹ ڈیوٹی ہونے کی وجہ سے اب آرام کر رہا تھا ۔ زبیدہ کے دماغ سے نکل گیا کہ آج آرزو کا نکاح تھا ورنہ رات کو وہ سمیر کو بتا دی تھی تو وہ اسے وہاں لے جاتا۔ انہوں نے سمیر کو فون کیا جبکہ وہ اسلام آباد جارہا تھا ۔ اب مجبور ہوکر وہ عون کے کمرے تک آئی لیکن پلٹ آئی وہ جانتی تھی عون انہیں ذلیل کر کے کمرے سے نکالے گا ۔ وہ صبح سے اس کے کمرے کے کتنے ہی چکر کاٹ چکی تھی لیکن اسے جگانے کی ہمت نہ ہوئی ۔ لیکن اس بار جب وہ اس کے کمرے کے قریب آئی تو کمرے کے اندر سے آواز آرہی تھی شاید وہ فون پر کسی سے بات کر رہا تھا ۔ ہاں یار تامیہ عثمان نام تھا اس لڑکی کا اس نے قرعہ اندازی میں بھی حصہ لیا تھا ۔میں نے انفارمیشن نکال لی ہے اس کا نمبر بھی ہے یہاں پہ ۔عمرنے صبح صبح اسے گڈ نیوز دی تھی ۔ تجھے یقین ہے یہ وہی لڑکی ہے ۔عون نے پھر سے پوچھا ۔ ارے ہاں یار یہاں قراندازی میں کاشی ڈیزائنر کی ڈریس سیل ہو رہی تھی ۔اور یہاں مس تامیہ نے مس عثمان لکھوایا ہے عمر نے سب کچھ کنفرم کر کے اسے خبر دی تھی ۔ آئی لو یو عمر ۔عون نعرہ لگاتے ہوئے کہا ۔ ہاہاہا یہ لویو میری بھابھی کے لئے رکھ ۔اور جلدی سے مجھے دوپہر کا لنچ کروا اسی کنڈیشن پر نمبر دوں گا ۔تیرے پاس صرف تین گھنٹے ہی ہوٹل پہنچنے کے لیے ۔تب تک میری ڈیوٹی ختم ہو جائے گی اوکے میری جان میں تھوڑی دیر میں تیار ہو کے آتا ہوں ۔ تیار ہونے چلا گیا ۔عون نے خوشی خوشی کہا 💕 عون بیٹھا مجھے تم سے ضروری کام ہے وہ دروازے کی طرف بھر رہا تھا جب پیچھے سے زبیدہ آئی ۔ ایم سوری میں آپ کا کام نہیں کر سکتا وہ سردمہری سے کہتا پھر جانے لگا ۔ بیٹا میری بات سنو بہت ضروری کام ہے پلیز میری مدد کر دو سمیرگھر پے نہیں ہے اور آج تمہارے محروم ماموں کی بیٹی کا نکاح ہے ۔ میرا وہاں جانا بہت ضروری ہے ایک گھنٹے میں نکاح شروع ہو جائے گا ۔ اگر تم مجھے وہاں پر چھوڑا دو تو زبیدہ نظریں نیچے جھکائیں کسی مجرم کی طرح ایسے کام بتا رہی تھی۔ اوکے فائن ۔چلیں وہ احسان جتانے والے انداز میں بولا ۔ بہت شکریہ بیٹا میں ابھی سامان لے کے آتی ہوں زبیدہ خوشی سے اندر چلی گئی جبکہ عون یہ سوچ رہا تھا کہ وہ انکار کیوں نہیں کر پایا 💕 بیٹا اندر چلونا تمہارے ماموں کا گھر ہے ۔زبیدہ نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا ۔ نہیں مجھے کہیں نہیں جانا ۔اسے ٹھیک سے یاد نہیں کہ شاید وہ بچپن میں یہاں کبھی آیا تھا ۔ بیٹا تمہارے ماموں خود معذور ہیں وہ نہیں ہمارے گھر آ سکتے اور تم بھی کبھی اس طرف نہیں آئے ہو آج اپنے ماموں سے ہی ملاقات کر لو ۔ میں نے کہا نہ میں انٹرسٹڈ نہیں ہوں۔جائیں آپ اور جلدی سے کام نپٹا کے واپس آئیں ۔ اگر آپ کو آنے میں زیادہ وقت لگے گا تو میں تھوڑی دیر کے بعد واپس آ جاؤں گا ۔مجھے کچھ کام ہے اسے عمر سے ملنے جانا تھا ۔ وہ خود بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ اس عورت کی اتنی پروا کیوں کرتا تھا ۔وہ اس کے ساتھ بدتمیزی کرتا تھا ٹھیک سے بات نہیں کرتا تھا ۔ تم کہیں مت جاؤ میں تھوڑی دیر میں واپس آ جاؤں گی ۔بس نکاح ہوتے ہی میں آ جاؤں گی اس ک بدلتا موڈ دیکھ کر زبیدہ اندر چلی گئی ۔ جبکہ گاڑی ایک سائڈ پر لگاتا وہیں اس کا انتظار کرنے لگا واپسی کا سفر لمبا تھا ۔اور گاڑی صرف سمیراور عون کے پاس تھی ۔ سمیر اپنے کام سے گاڑی لے کر اسلام آباد جا چکا تھا کہاں یہ بسوں اور رکشوں دھکے کھاتی۔ عون نا چاہتے ہوئے بھی اس کی پرواہ کرتا تھا ۔شاید یہ بات وہ خود بھی نہیں جانتا تھا

   0
0 Comments